یوم پیدائش 16 جون 1936
دل میں رکھتا ہے نہ پلکوں پہ بٹھاتا ہے مجھے
پھر بھی اک شخص میں کیا کیا نظر آتا ہے مجھے
رات کا وقت ہے سورج ہے مرا راہنما
دیر سے دور سے یہ کون بلاتا ہے مجھے
میری ان آنکھوں کو خوابوں سے پشیمانی ہے
نیند کے نام سے جو ہول سا آتا ہے مجھے
تیرا منکر نہیں اے وقت مگر دیکھنا ہے
بچھڑے لوگوں سے کہاں کیسے ملاتا ہے مجھے
قصۂ درد میں یہ بات کہاں سے آئی
میں بہت ہنستا ہوں جب کوئی سناتا ہے مجھے
شہریار
No comments:
Post a Comment