Urdu Deccan

Tuesday, June 15, 2021

یشب تمنا

 یوم پیدائش 16 جون 1957


پھر بھی نہیں کہتا کہ وہ بہتر نہیں نکلے

باہر کئی منظر تھے جو اندر نہیں نکلے


تا عمر اب اندر ہی کہیں گرتے رہیں گے

رویا ہوں تو آنسو مرے باہر نہیں نکلے


پتھر کے زمانے سے نکل آئے ہیں لیکن

سوچوں سے ہماری ابھی پتھر نہیں نکلے


سر پھوڑتے رہتے ہیں سر شہر الم میں

لیکن سر دیوار جنوں در نہیں نکلے


اک بار یہ دل خانماں برباد ہوا تھا

لگتا ہے ابھی دل سے وہی ڈر نہیں نکلے


کیا ہے کہ اگر میں کوئی فرہاد نہ نکلا

تم بھی تو مقدر کے سکندر نہیں نکلے


دریائے محبت کا مجھے دعویٰ نہیں تھا

پر تم بھی محبت میں سمندر نہیں نکلے


یشب تمنا


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...