Urdu Deccan

Tuesday, January 19, 2021

اکبر حیدرآبادی

 یوم پیدائش 20 جنوری 1925


گھٹن عذاب بدن کی نہ میری جان میں لا

بدل کے گھر مرا مجھ کو مرے مکان میں لا 


مری اکائی کو اظہار کا وسیلہ دے

مری نظر کو مرے دل کو امتحان میں لا 


سخی ہے وہ تو سخاوت کی لاج رکھ لے گا

سوال عرض طلب کا نہ درمیان میں لا 


دل وجود کو جو چیر کر گزر جائے

اک ایسا تیر تو اپنی کڑی کمان میں لا 


ہے وہ تو حد گرفت خیال سے بھی پرے

یہ سوچ کر ہی خیال اس کا اپنے دھیان میں لا 


بدن تمام اسی کی صدا سے گونج اٹھے

تلاطم ایسا کوئی آج میری جان میں لا 


چراغ راہ گزر لاکھ تابناک سہی

جلا کے اپنا دیا روشنی مکان میں لا 


بہ رنگ خواب سہی ساری کائنات اکبرؔ

وجود کل کو نہ اندیشۂ گمان میں لا


اکبر حیدرآبادی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...