Urdu Deccan

Monday, January 18, 2021

چکبست برج نرائن

 یوم پیدائش 19 جنوری 1882

درد دل پاس وفا جذبۂ ایماں ہونا
آدمیت ہے یہی اور یہی انساں ہونا

نو گرفتار بلا طرز وفا کیا جانیں
کوئی نا شاد سکھا دے انہیں نالاں ہونا

روکے دنیا میں ہے یوں ترک ہوس کی کوشش
جس طرح اپنے ہی سائے سے گریزاں ہونا

زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب
موت کیا ہے انہیں اجزا کا پریشاں ہونا

دفتر حسن پہ مہر ید قدرت سمجھو
پھول کا خاک کے تودے سے نمایاں ہونا

دل اسیری میں بھی آزاد ہے آزادوں کا
ولولوں کے لیے ممکن نہیں زنداں ہونا

گل کو پامال نہ کر لعل و گہر کے مالک
ہے اسے طرۂ دستار غریباں ہونا

ہے مرا ضبط جنوں جوش جنوں سے بڑھ کر
ننگ ہے میرے لیے چاک گریباں ہونا

قید یوسف کو زلیخا نے کیا کچھ نہ کیا
دل یوسف کے لیے شرط تھا زنداں ہونا

چکبست برج نرائن


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...