Urdu Deccan

Monday, January 18, 2021

نعیم احمد نیم

 یوم پیدائش 18 جنوری 2000


جب مرا وہم و گماں سوئے سحر جاتا ہے

تب سیہ رات کا ڈر دل سے اتر جاتا ہے


وحشت و درد کے رستوں پہ تھکن اتنی ہے

جو میں چلتا ہوں تو پھر سایہ ٹھہر جاتا ہے


زندہ رہ سکتا نہیں کوٸ بھی تعبیر تلک

میری آنکھوں میں تو ہر خواب ہی مر جاتا ہے


ایسے ڈرتا ہوں ترے ہجر کی پرچھائیں سے

جیسے اک بچہ برے خواب سے ڈر جاتا ہے


جیسے آتش سے کیا جاتا ہے سونا کندن

ایسے دل درد کی لذت سے نکھر جاتا ہے


ایسی شمشیرِ اَنا ہم کو ملی ورثے میں

جب وہ چلتی ہے تو بس اپنا ہی سر جاتا ہے


بغض و نفرین کی آلودہ فضاٶں میں نعیم

سانس لینے سے مرا جسم مکر جاتا ہے


نعیم احمد نیم


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...