Urdu Deccan

Sunday, October 2, 2022

علی رضا نجمی

یوم پیدائش 02 اکتوبر 1988

انا کی فصل پہ دُگنا لگان دیتے ہوئے 
کٹی ہے عمر یہی امتحان دیتے ہوئے 

نظر چرا کے وہ گزرا ہے آج رستے سے 
جسے خوشی تھی کبھی مجھ پہ جان دیتے ہوئے

محاذِ جنگ پہ سب جا چکے تو یاد آیا
وہ تیر بھول گیا تھا کمان دیتے ہوئے 

یہ سانحہ بھی فقط قابلِ مذمت ہے 
یہ حاکموں نے کہا ہے بیان دیتے ہوئے 

مجھے یقین ہے عہدِ وفا بھلا دے گا 
بدل رہا تھا وہ نظریں زبان دیتے ہوئے

خدا کی ساری رضائیں خرید لیں اُس نے
دہکتی ریت پہ کل خاندان دیتے ہوئے 

پرندے خوفزدہ ہیں علی رضا نجمیِ
امان ان سے نہ چھینو اڑان دیتے ہوئے 

علی رضا نجمی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...