بغض و نفرت کے اندھیروں کو مٹایا جائے گا
'کب محبت کا دیا دل میں جلایا جائے گا
سر اٹھا کر جو چلیں گے کاذبوں کے شہر میں
ایسے ہی لوگوں کو سولی پر چڑھایا جائے گا
سوچتا ہوں میں یہی اس شہرِ شر میں کس گھڑی
رہبرِ ملت شریفوں کو بنایا جائے گا
ریگ زارِ زندگی میں کھل اٹھیں خوش رنگ پھول
کب مری آنکھوں کو وہ منظر دکھایا جائے گا
کب تک آخر زندگی کی راہ میں اے دوستو
مسئلوں کا بوجھ کاندھوں پر اٹھایا جائے گا
ایک دن آئے گا راشد قتل و خوں کے شہر میں
امن کا پیغام جب سب کو سنایا جائے گا
زین العابدین راشد
No comments:
Post a Comment