زمیں اور بھی ہیں زماں اور بھی ہیں
ابھی رازِ ہستی نہاں اور بھی ہیں
فقط دشمنوں کے مقابل نہیں میں
پسِ پشت خنجر رواں اور بھی ہیں
رکھو دور اُلفت سے سود و زیاں کو
یہاں کارِ سود و زیاں اور بھی ہیں
بڑھاؤ قدم تم بھی اب میری جانب
ابھی فاصلے درمیاں اور بھی ہیں
تری بزم میں آ کے حیرت زدہ ہوں
"یہاں اب مرے رازداں اور بھی ہیں"
تمہیں بس "شرف" یاں سخنور نہیں ہو
زمانے میں اہلِ زباں اور بھی ہیں
No comments:
Post a Comment