Urdu Deccan

Tuesday, June 15, 2021

رام پرساد بسمل

 یوم پیدائش 11 جون 1897


الٰہی خیر وہ ہر دم نئی بیداد کرتے ہیں

ہمیں تہمت لگاتے ہیں جو ہم فریاد کرتے ہیں


کبھی آزاد کرتے ہیں کبھی بیداد کرتے ہیں

مگر اس پر بھی ہم سو جی سے ان کو یاد کرتے ہیں


اسیران قفس سے کاش یہ صیاد کہہ دیتا

رہو آزاد ہو کر ہم تمہیں آزاد کرتے ہیں


رہا کرتا ہے اہل غم کو کیا کیا انتظار اس کا

کہ دیکھیں وہ دل ناشاد کو کب شاد کرتے ہیں


یہ کہہ کہہ کر بسر کی عمر ہم نے قید الفت میں

وہ اب آزاد کرتے ہیں وہ اب آزاد کرتے ہیں


ستم ایسا نہیں دیکھا جفا ایسی نہیں دیکھی

وہ چپ رہنے کو کہتے ہیں جو ہم فریاد کرتے ہیں


یہ بات اچھی نہیں ہوتی یہ بات اچھی نہیں ہوتی

ہمیں بیکس سمجھ کر آپ کیوں برباد کرتے ہیں


کوئی بسمل بناتا ہے جو مقتل میں ہمیں بسملؔ

تو ہم ڈر کر دبی آواز سے فریاد کرتے ہیں


رام پرساد بسمل 


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...