Urdu Deccan

Tuesday, June 15, 2021

عادل رشید مئو

 دل ناتواں میں الفت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی

مجھے تم سے کوئی چاہت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی


یوں ہزار وعدے کر لے یوں ہزار دے تسلی

تیری بات میں حقیقت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی


میں خدائے وحدہُ کا ہوں پجاری صرف یارو

مجھے قبر سے عقیدت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی


میں ہوں امن کا پیمبر سدا حق کی بات کی ہے

میری ظلم سے حمایت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی


غم زندگی کو ڈھو کر میں نڈھال ہو گیا ہوں

میری اس طرح کی حالت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی


یہ خدا کا ہی کرم ہے یہ اسی کی ہے نوازش

میری آج جیسی شہرت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی


کوئی حکم توڑوں عادل کبھی والدین کا میں

میرے دل میں اتنی جرت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی


عادل رشید مئو


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...