دل ناتواں میں الفت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی
مجھے تم سے کوئی چاہت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی
یوں ہزار وعدے کر لے یوں ہزار دے تسلی
تیری بات میں حقیقت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی
میں خدائے وحدہُ کا ہوں پجاری صرف یارو
مجھے قبر سے عقیدت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی
میں ہوں امن کا پیمبر سدا حق کی بات کی ہے
میری ظلم سے حمایت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی
غم زندگی کو ڈھو کر میں نڈھال ہو گیا ہوں
میری اس طرح کی حالت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی
یہ خدا کا ہی کرم ہے یہ اسی کی ہے نوازش
میری آج جیسی شہرت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی
کوئی حکم توڑوں عادل کبھی والدین کا میں
میرے دل میں اتنی جرت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی
عادل رشید مئو
No comments:
Post a Comment