Urdu Deccan

Tuesday, June 15, 2021

گوپال متل

 یوم پیدائش 11 جون 1901


رنگینی ہوس کا وفا نام رکھ دیا

خودداری وفا کا جفا نام رکھ دیا


انسان کی جو بات سمجھ میں نہ آ سکی

انساں نے اس کا حق کی رضا نام رکھ دیا


خود غرضیوں کے سائے میں پاتی ہے پرورش

الفت کو جس کا صدق و صفا نام رکھ دیا


بے مہری حبیب کا مشکل تھا اعتراف

یاروں نے اس کا ناز و ادا نام رکھ دیا


فطرت میں آدمی کی ہے مبہم سا ایک خوف

اس خوف کا کسی نے خدا نام رکھ دیا


یہ روح کیا ہے جسم کا عکس لطیف ہے

یہ اور بات ہے کہ جدا نام رکھ دیا


مفلس کو اہل زر نے بھی کیا کیا دئیے فریب

اپنی جفا کا حکم خدا نام رکھ دیا


گوپال متل


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...