موت کی اب ہر طرف یلغار ہے
اس وبا سے اب جہاں بیزار ہے
بھول بیٹھے تھے جو رب کو ایک دم
ان پہ رب کی دیکھ لو پھٹکار ہے
سب ہی ڈوبے ہیں گنہ میں اب یہاں
اس لیے ہم پر وبا کی مار ہے
خوف و دہشت کا ہے سایہ ہر طرف
جس کو دیکھو اب وہی بیمار ہے
کیسی حالت ہوگئی سب کی یہاں
دل سے دل ملنا ہی اب دشوار ہے
کتنے ہیرے کھو دئے کووڈ میں ہم
ان کی فرقت سے یہ دل افگار ہے
ہیں سبھی عالم یہاں بے بس بہت
پھر بھی بدلا ان کا کیا کردار ہے؟
عالم فیضی
No comments:
Post a Comment