Urdu Deccan

Sunday, March 28, 2021

ارشد صدیقی

 یوم پیدائش 19 مارچ 1923


قلب و نظر کا سکوں اور کہاں دوستو

کوئے بتاں دوستو کوئے بتاں دوستو


میرا ہی دل ہے کہ میں پھرتا ہوں یوں خندہ زن

کم نہیں پردیس میں دل کا زیاں دوستو


جن میں خلوص وفا اور نہ شعور ستم

مجھ کو بٹھایا ہے یہ لا کے کہاں دوستو


چار گھڑی رات ہے آؤ کہ ہنس بول لیں

جانے سحر تک ہو پھر کون کہاں دوستو


ربط مراسم کے بعد ترک تعلق غلط

آگ بجھانے سے بھی ہوگا دھواں دوستو


لاکھ چھپو سایۂ گیسوئے شب رنگ میں

مل نہیں سکتی مگر غم سے اماں دوستو


شاعر ارشدؔ ہوں میں شاعر فطرت ہوں میں

مٹ نہیں سکتا مرا نام و نشاں دوستو


ارشد صدیقی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...