یوم پیدائش 17 مارچ
عشق کو جان کا آزار نہیں کرتا میں
ایک ہی بھول کئی بار نہیں کرتا میں
ایک مدّت سے گرفتارِ بلا ہوں لیکن
کوئی وحشت سرِ بازار نہیں کرتا میں
مسئلہ تُونے بنایا ہے انا کا تو پھر
جا، ترے پیار کا اقرارنہیں کرتا میں
میرے دل میں بھی ہے جذبوں کی فراوانی مگر
یہ الگ بات ہے اظہارنہیں کرتا میں
اک تجسُّس مجھے سرگرمِ عمل رکھتا ہے
سیکھنا کچھ ہو، تو پھر عار نہیں کرتا میں
دور کردی مری ہر ایک شکایت تُونے
آج تجھ سے کوئی تکرارنہیں کرتا میں
اپنی تیراکی پہ ہے یار بھروسا مجھ کو
ٹوئی کشتی پہ ندی پار نہیں کرتا میں
سامنے اس کے میں اظہارِ تمنّا نایابؔ
کرچکا ہوں مگر اس بار نہیں کرتا میں
No comments:
Post a Comment