یوم پیدائش 10اپریل 1927
اور بازار سے کیا لے جاؤں
پہلی بارش کا مزا لے جاؤں
کچھ تو سوغات دوں گھر والوں کو
رات آنکھوں میں سجا لے جاؤں
گھر میں ساماں تو ہو دلچسپی کا
حادثہ کوئی اٹھا لے جاؤں
اک دیا دیر سے جلتا ہوگا
ساتھ تھوڑی سی ہوا لے جاؤں
کیوں بھٹکتا ہوں غلط راہوں میں
خواب میں اس کا پتہ لے جاؤں
روز کہتا ہے ہوا کا جھونکا
آ تجھے دور اڑا لے جاؤں
آج پھر مجھ سے کہا دریا نے
کیا ارادہ ہے بہا لے جاؤں
گھر سے جاتا ہوں تو کام آئیں گے
ایک دو اشک بچا لے جاؤں
جیب میں کچھ تو رہے گا علویؔ
لاؤ تم سب کی دعا لے جاؤں
محمد علوی
No comments:
Post a Comment