یوم پیدائش 02 مئی 1894
محبت میں زیاں کاری مراد دل نہ بن جائے
یہ لا حاصل ہی عمر عشق کا حاصل نہ بن جائے
مجھی پر پڑ رہی ہے ساری محفل میں نظر ان کی
یہ دل داری حساب دوستاں در دل نہ بن جائے
کروں گا عمر بھر طے راہ بے منزل محبت کی
اگر وہ آستاں اس راہ کی منزل نہ بن جائے
ترے انوار سے ہے نبض ہستی میں تڑپ پیدا
کہیں سارا نظام کائنات اک دل نہ بن جائے
کہیں رسوا نہ ہو اب شان استغنا محبت کی
مری حالت تمہارے رحم کے قابل نہ بن جائے
تاجور نجیب آبادی
No comments:
Post a Comment