Urdu Deccan

Wednesday, May 12, 2021

قمر جمیل

 یوم پیدائش 10 مئی 1927


شام عجیب شام تھی جس میں کوئی افق نہ تھا

پھول بھی کیسے پھول تھے جن کو سخن کا حق نہ تھا


یار عجیب یار تھا جس کے ہزار نام تھے

شہر عجیب شہر تھا جس میں کوئی طبق نہ تھا


ہاتھ میں سب کے جلد تھی جس کے عجیب رنگ تھے

جس پہ عجیب نام تھے اور کوئی ورق نہ تھا


جیسے عدم سے آئے ہوں لوگ عجیب طرح کے

جن کا لہو سفید تھا جن کا کلیجہ شق نہ تھا


جن کے عجیب طور تھے جن میں کوئی کرن نہ تھی

جن کے عجیب درس تھے جن میں کوئی سبق نہ تھا


لوگ کٹے ہوئے ادھر لوگ پڑے ہوئے ادھر

جن کو کوئی الم نہ تھا جن کو کوئی قلق نہ تھا


جن کا جگر سیا ہوا جن کا لہو بجھا ہوا

جن کا رفو کیا ہوا چہرہ بہت ادق نہ تھا


کیسا طلسمی شہر تھا جس کے طفیل رات بھی

میرے لہو میں گرد تھی آئینۂ شفق نہ تھا


قمر جمیل


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...