Urdu Deccan

Monday, May 24, 2021

ندیم اعجاز

 بدنامیوں کو نام کہو گے کہاں تلک

یوں پستیوں کو بام کہو گے کہاں تلک


اک اہل زر کا کھیل ہے دستورِ مملکت

اِس ظلم کو نظام کہو گے کہاں تلک


ڈھل جائے گی ہاں خود ہی یہ کیوں انتظار ہے

ظلمت کی شب کو شام کہو گے کہاں تلک


یہ جبر کا نظام کہو اب نہیں قبول

یوں تلخیوں کو جام کہو گے کہاں تلک


ندیم اعجاز


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...