Urdu Deccan

Monday, May 24, 2021

حسن شاہنواز زیدی

 سبھی راستے ترے نام کے سبھی فاصلے ترے نام کے

کبھی مل مجھے مری سوچ کے سبھی دائرے ترے نام کے


مرے کام کے تو نہیں ہیں یہ یہ جو میرے لات و منات ہیں

یہ مجھے عزیز ہیں اس لیے کہ ہیں سلسلے ترے نام کے


میں شراب پیتا تو کس طرح مجھے تیرے حکم کا پاس تھا

مگر آج ساقی نے جب دیئے مجھے واسطے ترے نام کے


کوئی منبروں پہ ہے معتبر کوئی سر کشیدہ ہے دار پر

وہ سہولتیں ترے ذکر کی یہ مجاہدے ترے نام کے


یہاں جو بھی تھا وہ تجھی سے تھا یہاں جو بھی ہے وہ تجھی سے ہے

سبھی عکس ہیں تری ذات کے سبھی رنگ تھے ترے نام کے


ابھی میں نے ظلمت شب کی سمت نگاہ ڈالی تھی غور سے

کہ کسی نے دل کی منڈیر پر دیئے رکھ دیے ترے نام کے


حسن شاہنواز


زیدی

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...