Urdu Deccan

Monday, September 20, 2021

اختر لکھنوی

 یوم پیدائش 14 سپتمبر 1934


اب درد کا سورج کبھی ڈھلتا ہی نہیں ہے

اب دل کوئی پہلو ہو سنبھلتا ہی نہیں ہے


بے چین کئے رہتی ہے جس کی طلب دید

اب بام پہ وہ چاند نکلتا ہی نہیں ہے


اک عمر سے دنیا کا ہے بس ایک ہی عالم

یہ کیا کہ فلک رنگ بدلتا ہی نہیں ہے


ناکام رہا ان کی نگاہوں کا فسوں بھی

اس وقت تو جادو کوئی چلتا ہی نہیں ہے


جذبے کی کڑی دھوپ ہو تو کیا نہیں ممکن

یہ کس نے کہا سنگ پگھلتا ہی نہیں ہے


اختر لکھنوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...