یوم پیدائش 24 سپتمبر 1911
جیے جا رہا ہوں تجھے یاد کر کے
تصور کی دنیا کو آباد کر کے
پشیماں ہیں ہم عرض روداد کر کے
کرم ہی کیا تم نے بیداد کر کے
مجھے اس کی مطلق شکایت نہیں ہے
ستم پر ستم لاؤ ایجاد کر کے
کہاں رہیے اپنوں سے کر کے کنارا
ملا کیا ہے غیروں سے فریاد کر کے
ہمیں واسطہ ایسے صیاد سے ہے
کہ جو صید رکھتا ہے آزاد کر کے
برا کر رہے ہیں ترا نام لے کر
خطا کر رہے ہیں تجھے یاد کر کے
محبت سی شے اس نے مجھ کو عطا کی
کہ خوش خوش چلوں عمر برباد کر کے
جو چاہو شمار اپنا اہل سخن میں
پڑھو شعر رہبرؔ کو استاد کر کے
جتیندر موہن سنہا رہبر
No comments:
Post a Comment