یوم پیدائش 24 اکتوبر 1901
یہ دل آویزیٔ حیات نہ ہو
اگر آہنگ حادثات نہ ہو
تیری ناراضگی قبول مگر
یہ بھی کیا بھول کر بھی بات نہ ہو
زیست میں وہ گھڑی نہ آئے کہ جب
ہات میں میرے تیرا ہات نہ ہو
ہنسنے والے رلا نہ اوروں کو
صبح تیری کسی کی رات نہ ہو
عشق بھی کام کی ہے چیز اگر
یہی بس دل کی کائنات نہ ہو
کون اس کی جفا کی لائے تاب
گاہے گاہے جو التفات نہ ہو
رند کچھ کر رہے ہیں سرگوشی
ذکر ملاؔ سے خوش صفات نہ ہو
آنند نرائن ملا
No comments:
Post a Comment