Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

اختر سعید خان

 یوم پیدائش 12 اکتوبر 1923


زندگی کیا ہوئے وہ اپنے زمانے والے

یاد آتے ہیں بہت دل کو دکھانے والے


راستے چپ ہیں نسیم سحری بھی چپ ہے

جانے کس سمت گئے ٹھوکریں کھانے والے


اجنبی بن کے نہ مل عمر گریزاں ہم سے

تھے کبھی ہم بھی ترے ناز اٹھانے والے


آ کہ میں دیکھ لوں کھویا ہوا چہرہ اپنا

مجھ سے چھپ کر مری تصویر بنانے والے


ہم تو اک دن نہ جیے اپنی خوشی سے اے دل

اور ہوں گے ترے احسان اٹھانے والے


دل سے اٹھتے ہوئے شعلوں کو کہاں لے جائیں

اپنے ہر زخم کو پہلو میں چھپانے والے


نکہت صبح چمن بھول نہ جانا کہ تجھے

تھے ہمیں نیند سے ہر روز جگانے والے


ہنس کے اب دیکھتے ہیں چاک گریباں میرا

اپنے آنسو مرے دامن میں چھپانے والے


کس سے پوچھوں یہ سیہ رات کٹے گی کس دن

سو گئے جا کے کہاں خواب دکھانے والے


ہر قدم دور ہوئی جاتی ہے منزل ہم سے

راہ گم کردہ ہیں خود راہ دکھانے والے


اب جو روتے ہیں مرے حال زبوں پر اخترؔ

کل یہی تھے مجھے ہنس ہنس کے رلانے والے


اختر سعید خان


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...