Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

نیاز احمد مجاز انصاری

 یوم پیدائش 24 اکتوبر 1950


کہیں بھی انقلاب آئے یہی تصویر بولے گی

کبھی تحریر بولے گی کبھی شمشیر بولے گی


فقط خوابوں میں کھونے سے کہیں تقدیر بولے گی

عمل شامل اگر ہو تو ہر اک تدبیر بولے گی


وہاں پر مصحفِ احساس کی تحریر بولے گی

حدیثِ زندگی کی جِس جگہ تفسیر بولے گی


ہر اک منبر سے جب اسلام کی تاثیر بولے گی

مُقّرر خود نہ بولے گا مگر تقریر بولے گی


جہاں سے امن کے موسم میں ہوگی خون کی بارش

سمجھ لینا وہیں سے جنگِ عالمگیر بولے گی


خبر کیا تھی کہ جس کی پیاس پر کوثر نچھاور ہے

اُسی معصوم کی گردن پہ نوكِ تیر بولے گی


کِسے تیرا خیال آئے گا تنہائی کے عالم میں

اگر آئینہ خانے میں کوئی تصویر بولے گی


دہل اٹھّیں گی دیواریں تمہارے قید خانوں کی

 چٹخ کر جب ہمارے پاؤں کی زنجیر بولے گی


کوئی تو خضر بن کر راستے میں آ ہی جائے گا

سِکندر کی زباں جب عالمی تسخیر بولے گی


جِسے ہم جاگتی آنکھوں میں رکھ کر بھول آئے ہیں

کہاں تک اُس ادھورے خواب کی تعبیر بولے گی


محاذِ زندگی پر فتح یابی ہی مُقدر ہے

زبانِ صدق سے تحریک جب تکبیر بولے گی


مرے احباب بھی مجھ کو بھلا دیں گے مجاز اُس دن

کھنڈر کا روپ لے کر جب مری جاگیر بولے گی


نیاز احمد مجاز انصاری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...