یوم پیدائش 24 اکتوبر 1950
کہیں بھی انقلاب آئے یہی تصویر بولے گی
کبھی تحریر بولے گی کبھی شمشیر بولے گی
فقط خوابوں میں کھونے سے کہیں تقدیر بولے گی
عمل شامل اگر ہو تو ہر اک تدبیر بولے گی
وہاں پر مصحفِ احساس کی تحریر بولے گی
حدیثِ زندگی کی جِس جگہ تفسیر بولے گی
ہر اک منبر سے جب اسلام کی تاثیر بولے گی
مُقّرر خود نہ بولے گا مگر تقریر بولے گی
جہاں سے امن کے موسم میں ہوگی خون کی بارش
سمجھ لینا وہیں سے جنگِ عالمگیر بولے گی
خبر کیا تھی کہ جس کی پیاس پر کوثر نچھاور ہے
اُسی معصوم کی گردن پہ نوكِ تیر بولے گی
کِسے تیرا خیال آئے گا تنہائی کے عالم میں
اگر آئینہ خانے میں کوئی تصویر بولے گی
دہل اٹھّیں گی دیواریں تمہارے قید خانوں کی
چٹخ کر جب ہمارے پاؤں کی زنجیر بولے گی
کوئی تو خضر بن کر راستے میں آ ہی جائے گا
سِکندر کی زباں جب عالمی تسخیر بولے گی
جِسے ہم جاگتی آنکھوں میں رکھ کر بھول آئے ہیں
کہاں تک اُس ادھورے خواب کی تعبیر بولے گی
محاذِ زندگی پر فتح یابی ہی مُقدر ہے
زبانِ صدق سے تحریک جب تکبیر بولے گی
مرے احباب بھی مجھ کو بھلا دیں گے مجاز اُس دن
کھنڈر کا روپ لے کر جب مری جاگیر بولے گی
نیاز احمد مجاز انصاری
No comments:
Post a Comment