Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

سلیم کوثر

 یوم پیدائش 24 اکتوبر 1947


میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے

سر آئینہ مرا عکس ہے پس آئینہ کوئی اور ہے


میں کسی کے دست طلب میں ہوں تو کسی کے حرف دعا میں ہوں

میں نصیب ہوں کسی اور کا مجھے مانگتا کوئی اور ہے


عجب اعتبار و بے اعتباری کے درمیان ہے زندگی

میں قریب ہوں کسی اور کے مجھے جانتا کوئی اور ہے


مری روشنی ترے خد و خال سے مختلف تو نہیں مگر

تو قریب آ تجھے دیکھ لوں تو وہی ہے یا کوئی اور ہے


تجھے دشمنوں کی خبر نہ تھی مجھے دوستوں کا پتا نہیں

تری داستاں کوئی اور تھی مرا واقعہ کوئی اور ہے


وہی منصفوں کی روایتیں وہی فیصلوں کی عبارتیں

مرا جرم تو کوئی اور تھا پہ مری سزا کوئی اور ہے


کبھی لوٹ آئیں تو پوچھنا نہیں دیکھنا انہیں غور سے

جنہیں راستے میں خبر ہوئی کہ یہ راستہ کوئی اور ہے


جو مری ریاضت نیم شب کو سلیمؔ صبح نہ مل سکی

تو پھر اس کے معنی تو یہ ہوئے کہ یہاں خدا کوئی اور ہے


سلیم کوثر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...