یوم پیدائش 01 اکتوبر 1919
جب ہوا عرفاں تو غم آرام جاں بنتا گیا
سوز جاناں دل میں سوز دیگراں بنتا گیا
رفتہ رفتہ منقلب ہوتی گئی رسم چمن
دھیرے دھیرے نغمۂ دل بھی فغاں بنتا گیا
میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
میں تو جب جانوں کہ بھر دے ساغر ہر خاص و عام
یوں تو جو آیا وہی پیر مغاں بنتا گیا
جس طرف بھی چل پڑے ہم آبلہ پایان شوق
خار سے گل اور گل سے گلستاں بنتا گیا
شرح غم تو مختصر ہوتی گئی اس کے حضور
لفظ جو منہ سے نہ نکلا داستاں بنتا گیا
دہر میں مجروحؔ کوئی جاوداں مضموں کہاں
میں جسے چھوتا گیا وہ جاوداں بنتا گیا
مجروح سلطانپوری
No comments:
Post a Comment