Urdu Deccan

Saturday, November 20, 2021

احمد ندیم قاسمی

 یوم پیدائش 20 نومبر 1916


میں کسی شخص سے بیزار نہیں ہو سکتا 

ایک ذرہ بھی تو بیکار نہیں ہو سکتا 


اس قدر پیار ہے انساں کی خطاؤں سے مجھے 

کہ فرشتہ مرا معیار نہیں ہو سکتا 


اے خدا پھر یہ جہنم کا تماشا کیا ہے 

تیرا شہکار تو فی النار نہیں ہو سکتا 


اے حقیقت کو فقط خواب سمجھنے والے 

تو کبھی صاحب اسرار نہیں ہو سکتا 


تو کہ اک موجۂ نکہت سے بھی چونک اٹھتا ہے 

حشر آتا ہے تو بیدار نہیں ہو سکتا 


سر دیوار یہ کیوں نرخ کی تکرار ہوئی 

گھر کا آنگن کبھی بازار نہیں ہو سکتا 


راکھ سی مجلس اقوام کی چٹکی میں ہے کیا 

کچھ بھی ہو یہ مرا پندار نہیں ہو سکتا 


اس حقیقت کو سمجھنے میں لٹایا کیا کچھ 

میرا دشمن مرا غم خوار نہیں ہو سکتا 


میں نے بھیجا تجھے ایوان حکومت میں مگر 

اب تو برسوں ترا دیدار نہیں ہو سکتا 


تیرگی چاہے ستاروں کی سفارش لائے 

رات سے مجھ کو سروکار نہیں ہو سکتا 


وہ جو شعروں میں ہے اک شے پس الفاظ ندیمؔ 

اس کا الفاظ میں اظہار نہیں ہو سکتا 


احمد ندیم قاسمی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...