Urdu Deccan

Tuesday, July 6, 2021

میر یٰسین علی خان

 یوم پیدائش 04 جولائی 1908


میں تم کو پوجتا رہا جب تک خودی میں تھا

اپنا ملا سراغ مجھے بے خودی کے بعد


کیا رسم احتیاط بھی دنیا سے اٹھ گئی

یہ سوچنا پڑا مجھے تیری ہنسی کے بعد


گھبرا کے مر نہ جائیے مرنے سے فائدہ

اک اور زندگی بھی ہے اس زندگی کے بعد


آئے ہیں اس جہاں میں تو جانا ضرور ہے

کوئی کسی سے پہلے تو کوئی کسی کے بعد


اے ابر نو بہار ٹھہر پی رہا ہوں میں

جانا برس کے خوب مری مے کشی کے بعد


مرتے تھے جس پہ ہم وہ فقط حسن ہی نہ تھا

یہ راز ہم پہ آج کھلا عاشقی کے بعد


اے موسم بہار ٹھہر آ رہا ہوں میں

دامان چاک چاک کی بخیہ گری کے بعد


میر یٰسین علی خاں


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...