Urdu Deccan

Tuesday, July 6, 2021

سلام ؔمچھلی شہری

 یوم پیدائش 01 جولائی 1921


کاش تم سمجھ سکتیں زندگی میں شاعر کی ایسے دن بھی آتے ہیں

جب اسی کے پروردہ چاند اس پہ ہنستے ہیں پھول مسکراتے ہیں


اب تو میرے شہ پارے جو تم ہی سے تھے منسوب یوں جھلک دکھاتے ہیں

دور ایک مندر میں کچھ دیے مرادوں کے جیسے جھلملاتے ہیں


تم نے کب یہ سمجھا تھا میں نے کب یہ سوچا تھا زندگی کی راہوں میں

چلتے چلتے دو راہی ایک موڑ پر آ کر خود ہی چھوٹ جاتے ہیں


کام حسن کاروں کا آنسوؤں کی ضو دے کر کچھ کنول کھلا دینا

موت حسن کاروں کی جب وہ خود شب غم میں یہ دیے بجھاتے ہیں


تیز تر ہوائیں ہیں موت کی فضائیں ہیں رات سرد و جامد ہے

احمریں ستارے بھی واقعی دوانے ہیں اب بھی مسکراتے ہیں


الوداع اے میری شاہکار نظموں کی زرنگار شہزادی

ماورائے الفت بھی کچھ نئے تقاضے ہیں جو مجھے بلاتے ہیں


سلام ؔمچھلی شہری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...