Urdu Deccan

Tuesday, July 6, 2021

فضا ابن فیضی

 یوم پیدائش 01 جولائی 1923


آنکھوں کے خواب دل کی جوانی بھی لے گیا

وہ اپنے ساتھ میری کہانی بھی لے گیا


خم چم تمام اپنا بس اک اس کے دم سے تھا

وہ کیا گیا کہ آگ بھی پانی بھی لے گیا


ٹوٹا تعلقات کا آئینہ اس طرح

عکس نشاط لمحۂ فانی بھی لے گیا


کوچے میں ہجرتوں کے ہوں سب سے الگ تھلگ

بچھڑا وہ یوں کہ ربط مکانی بھی لے گیا


تھے سب اسی کے لمس سے جل تھل بنے ہوئے

دریا مڑا تو اپنی روانی بھی لے گیا


اب کیا کھلے گی منجمد الفاظ کی گرہ

وہ ہمت کشود معانی بھی لے گیا


سر جوشیٔ قلم کو فضاؔ چپ سی لگ گئی

وہ جاتے جاتے شعلہ بیانی بھی لے گیا


فضا ابن فیضی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...