یوم پیدائش 03 جولائی 1927
مسلماں دیکھ کر اب دل کی حیرانی نہیں جاتی
کجا سیرت کہ صورت تک بھی پہچانی نہیں جاتی
حدیث غم سنانے سے پریشانی نہیں جاتی
مگر کچھ لوگ ہیں جن کی یہ نادانی نہیں جاتی
جناب شیخ بول اٹھیں بہ ہر مبحث بہ ہر موقع
کہ ان کی خوئے پندار ہمہ دانی نہیں جاتی
سنا سیل تمنا میں ہزاروں شہر دل ڈوبے
مگر پھر بھی تمناؤں کی طغیانی نہیں جاتی
سجایا ہم نے تصویر بتاں سے خانۂ دل کو
مگر با ایں ہمہ اس گھر کی ویرانی نہیں جاتی
محمد مصطفی کی شان رفعت کوئی کیا جانے
جہاں وہ ہیں وہاں تک فکر انسانی نہیں جاتی
کیا لوگوں نے گرد آلود کتنا چہرۂ ماضی
نظرؔ حیرت ہے پھر بھی اس کی تابانی نہیں جاتی
محمد عبد الحمید صدیقی نظر لکھنوی
No comments:
Post a Comment