Urdu Deccan

Tuesday, July 6, 2021

زیب النساء زیبی

 یوم پیدائش 03 جولائی 1958


انسان کوئی بھی تو فرشتہ بنا نہیں

سچ پوچھیے تو کوئی یہاں بے خطا نہیں


 قإئم رہے جو توبہ پہ ساقی کے روبرو

 ایسا تو میکدے میں کوئی پارسا نہیں

 

 ہم ہیں قصور وار ہمیں اعتراف ہے

 تہمت لگانے والے بھی تو دیواتا نہیں

 

 وہ جس کو اپنے دل کا فسانہ سنا سکیں

 ہم کو تو ایسا شخص ابھی تک ملا نہیں

 

 چہرہ بدل بدل کے وہ آیا ہے بار بار

 لیکن کسی بھی چہرے میں مجھ سے چھپا نہیں

 

 وہ بے وفا تھا چھوڑ کے مجھ کو چلا گیا

 میں بھول جاؤں اس کو ، مگر بھولتا نہیں

 

 کشتی کو تونے چھوڑ دیا یوں ہی نا خدا

 کیا تو سمجھ رہا ہے ہمارا خدا نہیں

 

 اس کے قریب جاؤں تو ملتا نہیں ہے وہ 

 اور دور ہو بھی جاؤں تو مجھ سے جدا نہیں 

 

 زیبی رفیق ہوتے ہیں سب اچھے دور کے

 جب وقت ہو کڑا کوئی پہچانتا نہیں

 

 زیب النساء زیبی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...