یوم پیدائش 29 نومبر 1913
کام اب کوئی نہ آئے گا بس اک دل کے سوا
راستے بند ہیں سب کوچۂ قاتل کے سوا
باعث رشک ہے تنہا رویٔ رہ رو شوق
ہم سفر کوئی نہیں دورئ منزل کے سوا
ہم نے دنیا کی ہر اک شے سے اٹھایا دل کو
لیکن ایک شوخ کے ہنگامۂ محفل کے سوا
تیغ منصف ہو جہاں دار و رسن ہوں شاہد
بے گنہ کون ہے اس شہر میں قاتل کے سوا
جانے کس رنگ سے آئی ہے گلستاں میں بہار
کوئی نغمہ ہی نہیں شور سلاسل کے سوا
علی سردار جعفری
No comments:
Post a Comment