Urdu Deccan

Tuesday, November 30, 2021

نعیم طباطبائی

 یوم پیدائش 29 نومبر 1852


پھری ہوئی مری آنکھیں ہیں تیغ زن کی طرف

چلا ہے چھوڑ کے بسمل مجھے ہرن کی طرف


بنایا توڑ کے آئینہ آئینہ خانہ

نہ دیکھی راہ جو خلوت سے انجمن کی طرف


رہ وفا کو نہ چھوڑا وہ عندلیب ہوں میں

چھٹا قفس سے تو پرواز کی چمن کی طرف


گریز چاہئے طول امل سے سالک کو

سنا ہے راہ یہ جاتی ہے راہزن کی طرف


سرائے دہر میں سوؤ گے غافلو کب تک

اٹھو تو کیا تمہیں جانا نہیں وطن کی طرف


جو اہل دل ہیں الگ ہیں وہ اہل ظاہر سے

نہ میں ہوں شیخ کی جانب نہ برہمن کی طرف


جہان حادثہ آگین میں بشر کا ورود

گزر حباب کا دریائے موجزن کی طرف


اسی امید پہ ہم دن خزاں کے کاٹتے ہیں

کبھی تو باد بہار آئے گی چمن کی طرف


بچھڑ کے تجھ سے مجھے ہے امید ملنے کی

سنا ہے روح کو آنا ہے پھر بدن کی طرف


گواہ کون مرے قتل کا ہو محشر میں

ابھی سے سارا زمانہ ہے تیغ زن کی طرف


خبر دی اٹھ کے قیامت نے اس کے آنے کی

خدا ہی خیر کرے رخ ہے انجمن کی طرف


وہ اپنے رخ کی صباحت کو آپ دیکھتے ہیں

جھکے ہوئے گل نرگس ہیں یاسمن کی طرف


تمام بزم ہے کیا محو اس کی باتوں میں

نظر دہن کی طرف کان ہے سخن کی طرف


اسیر ہو گیا دل گیسوؤں میں خوب ہوا

چلا تھا ڈوب کے مرنے چہ ذقن کی طرف


یہ میکشوں کی ادا ابر تر بھی سیکھ گئے

کنار جو سے جو اٹھے چلے چمن کی طرف


زہے نصیب جو ہو کربلا کی موت اے نظمؔ

کہ اڑ کے خاک شفا آئے خود کفن کی طرف


نظم طباطبائی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...