Urdu Deccan

Tuesday, November 30, 2021

افسر میرٹھی

 یوم پیدائش 29 نومبر 1895


رونقوں پر ہیں بہاریں ترے دیوانوں سے

پھول ہنستے ہوئے نکلے ہیں نہاں خانوں سے


لاکھ ارمانوں کے اجڑے ہوئے گھر ہیں دل میں

یہ وہ بستی ہے کہ آباد ہے ویرانوں سے


لالہ زاروں میں جب آتی ہیں بہاریں ساقی

آگ لگ جاتی ہے ظالم ترے پیمانوں سے


اب کوئی دیر میں الفت کا طلب گار نہیں

اٹھ گئی رسم وفا ہائے صنم خانوں سے


پاس آتے گئے جس درجہ بیابانوں کے

دور ہوتے گئے ہم اور بیابانوں سے


اب کے ہم راہ گزاریں گے جنوں کا موسم

دامنوں کی یہ تمنا ہے گریبانوں سے


اس زمانے کے وہ مے نوش وہ بدمست ہیں ہم

پارسا ہو کے نکلتے ہیں جو مے خانوں سے


ہائے کیا چیز ہے کیفیت سوز الفت

کوئی پوچھے یہ ترے سوختہ سامانوں سے


پھر بہار آئی جنوں خیز ہوائیں لے کر

پھر بلاوے مجھے آتے ہیں بیابانوں سے


خاک کس مست محبت کی ہے ساقی ان میں

کہ مجھے بوئے وفا آتی ہے پیمانوں سے


غیر کی موت پہ وہ روتے ہیں اور ہم افسرؔ

زہر پیتے ہیں چھلکتے ہوئے پیمانوں سے


افسر میرٹھی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...