Urdu Deccan

Tuesday, November 30, 2021

آنس معین

 یوم پیدائش 29 نومبر 1960


یہ قرض تو میرا ہے چکائے گا کوئی اور

دکھ مجھ کو ہے اور نیر بہائے گا کوئی اور


کیا پھر یوں ہی دی جائے گی اجرت پہ گواہی

کیا تیری سزا اب کے بھی پائے گا کوئی اور


انجام کو پہنچوں گا میں انجام سے پہلے

خود میری کہانی بھی سنائے گا کوئی اور


تب ہوگی خبر کتنی ہے رفتار تغیر

جب شام ڈھلے لوٹ کے آئے گا کوئی اور


امید سحر بھی تو وراثت میں ہے شامل

شاید کہ دیا اب کے جلائے گا کوئی اور


کب بار تبسم مرے ہونٹوں سے اٹھے گا

یہ بوجھ بھی لگتا ہے اٹھائے گا کوئی اور


اس بار ہوں دشمن کی رسائی سے بہت دور

اس بار مگر زخم لگائے گا کوئی اور


شامل پس پردہ بھی ہیں اس کھیل میں کچھ لوگ

بولے گا کوئی ہونٹ ہلائے گا کوئی اور


آنس معین


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...