یوم پیدائش 29 نومبر
درد ہے وحشت ہے اور دل کا عذاب
ہر طرف ظلمت ہے اور دل کا عذاب
کچھ خزانہ ہے نہیں اس کے بغیر
دیکھ لو، فرقت ہے اور دل کا عذاب
یہ اذیت ختم ہو سکتی نہیں
تا ابد آفت ہے اور دل کا عذاب
پاس میرے نوکری جب ہے نہیں
لازمی ذلّت ہے اور دل کا عذاب
ہے اثاثہ زندگی کا بس یہی
یاد ہے خلوت ہے اور دل کا عذاب
یہ عذابِ مرگ بسمل کچھ نہیں
بس کٹھن چاہت ہے اور دل کا عذاب
سید مرتضیٰ بسمل
No comments:
Post a Comment