Urdu Deccan

Tuesday, November 30, 2021

کاشف ظریف

 یوم پیدائش 29 نومبر 


لقمہ ذرا حرام کا ٹھونسا نہ پیٹ میں

اس نے ہوس تو ڈالنی چاہی پلیٹ میں


اس کے لبوں کا میٹھا مِرے منہ میں بھر گیا

اتنی نہیں مٹھاس ملی چاکلیٹ میں


میں آگ ہوں جو مجھ کو سمجھتا ہے آبِ جو

آئے گا ایک روز وہ میری لپیٹ میں


پرکھوں کی یادگار ہے سونے سا ظرف یہ

اور مانگتے ہو تم اسے پیتل کے ریٹ میں


اس کو کھنڈر نہ جان یہی تھا کبھی محل

چمگادڑیں ہو دیکھتے جس خستہ گیٹ میں


وہ ہٹ گیا رسولِ محبت کی راہ سے

انسانیت کا قتل جو کرتا ہے ہیٹ میں


کاشف ظریف


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...