Urdu Deccan

Monday, November 29, 2021

منور رانا

 یوم پیدائش 26 نومبر 1952


مٹی میں ملا دے کہ جدا ہو نہیں سکتا

اب اس سے زیادہ میں ترا ہو نہیں سکتا


دہلیز پہ رکھ دی ہیں کسی شخص نے آنکھیں

روشن کبھی اتنا تو دیا ہو نہیں سکتا


بس تو مری آواز سے آواز ملا دے

پھر دیکھ کہ اس شہر میں کیا ہو نہیں سکتا


اے موت مجھے تو نے مصیبت سے نکالا

صیاد سمجھتا تھا رہا ہو نہیں سکتا


اس خاک بدن کو کبھی پہنچا دے وہاں بھی

کیا اتنا کرم باد صبا ہو نہیں سکتا


پیشانی کو سجدے بھی عطا کر مرے مولیٰ

آنکھوں سے تو یہ قرض ادا ہو نہیں سکتا


دربار میں جانا مرا دشوار بہت ہے

جو شخص قلندر ہو گدا ہو نہیں سکتا


منور رانا


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...