Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

احمد ظفر

 یوم پیدائش 13 نومبر 1926.


اور کیا میرے لیے عرصۂ محشر ہوگا

میں شجر ہوں گا ترے ہاتھ میں پتھر ہوگا


یوں بھی گزریں گی ترے ہجر میں راتیں میری

چاند بھی جیسے مرے سینے میں خنجر ہوگا


زندگی کیا ہے کئی بار یہ سوچا میں نے

خواب سے پہلے کسی خواب کا منظر ہوگا


ہاتھ پھیلائے ہوئے شام جہاں آئے گی

بند ہوتا ہوا دروازۂ خاور ہوگا


میں کسی پاس کے صحرا میں بکھر جاؤں گا

تو کسی دور کے ساحل کا سمندر ہوگا


وہ مرا شہر نہیں شہر خموشاں کی طرح

جس میں ہر شخص کا مرنا ہی مقدر ہوگا


کون ڈوبے گا کسے پار اترنا ہے ظفرؔ 

فیصلہ وقت کے دریا میں اتر کر ہوگا


احمد ظفر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...