یوم پیدائش 01 جنوری 1955
تو حسن تمنا ہے میں تیرا تمنائی
تیرے ہی تصور میں گزرے میری تنہائی
کھولو نہ ابھی زلفیں بکھراؤ نہ یوں خوشبو
آنگن میں چلے آ ئینگے آہوئے صحرائی
یوں حرص و محبت کا ہم فرق سمجھتے ہیں
وہ لوگ ہیں سوداگر ہم لوگ ہیں سودائی
پھر درد جواں ہوگا پھر زخم ہرے ہونگے
یادوں کی تیری پھر سے چلنے لگی پروائی
اک خواب محبت کا دیکھا تھا کبھی ہم نے
اس دن سے ان آنکھوں میں پھر نیند نہیں آئی
بصر اعظمی
No comments:
Post a Comment