Urdu Deccan

Thursday, January 27, 2022

اسنی بدر

 یوم پیدائش 26 جنوری 196


 نظم وہ کیسی عورتیں تھیں 


جو گیلی لکڑیوں کو پھونک کر چولہا جلاتی تھیں 

جو سل پر سرخ مرچیں پیس کر سالن پکاتی تھیں 

سحر سے شام تک مصروف لیکن مسکراتی تھیں 

بھری دوپہر میں سر اپنا جو ڈھک کر ملنے آتی تھیں 

جو پنکھے ہاتھ کے جھلتی تھیں اور بس پان کھاتی تھیں 

جو دروازے پہ رک کر دیر تک رسمیں نبھاتی تھیں 

پلنگوں پر نفاست سے دری چادر بچھاتی تھیں 

بصد اصرار مہمانوں کو سرہانے بٹھاتی تھیں 

اگر گرمی زیادہ ہو تو روح افزا پلاتی تھیں 

جو اپنی بیٹیوں کو سوئیٹر بننا سکھاتی تھیں 

سلائی کی مشینوں پر کڑے روزے بتاتی تھیں 

بڑی پلیٹوں میں جو افطار کے حصے بناتی تھیں 

جو کلمے کاڑھ کر لکڑی کے فریموں میں سجاتی تھیں 

دعائیں پھونک کر بچوں کو بستر پر سلاتی تھیں 

اور اپنی جا نمازیں موڑ کر تکیہ لگاتی تھیں 

کوئی سائل جو دستک دے اسے کھانا کھلاتی تھیں 

پڑوسن مانگ لے کچھ با خوشی دیتی دلاتی تھیں 

جو رشتوں کو برتنے کے کئی نسخے بتاتی تھیں 

محلے میں کوئی مر جائے تو آنسو بہاتی تھیں 

کوئی بیمار پڑ جائے تو اس کے پاس جاتی تھیں 

کوئی تہوار ہو تو خوب مل جل کر مناتی تھیں 


وہ کیسی عورتیں تھیں 


میں جب گھر اپنے جاتی ہوں تو فرصت کے زمانوں میں 

انہیں ہی ڈھونڈھتی پھرتی ہوں گلیوں اور مکانوں میں 

کسی میلاد میں جزدان میں تسبیح دانوں میں 

کسی بر‌ آمدے کے طاق پر باورچی خانوں میں 

مگر اپنا زمانہ ساتھ لے کر کھو گئی ہیں وہ 

کسی اک قبر میں ساری کی ساری سو گئی ہیں وہ 


اسنی بدر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...