یوم پیدائش 01 جنوری 1939
تجھے تلاش ہے جس کی گزر گیا کب کا
مرے وجود میں وہ شخص مر گیا کب کا
جو مجھ میں رہ کے مجھے آئینہ دکھاتا تھا
مرے بدن سے وہ چہرہ اتر گیا کب کا
طلسم ٹوٹ گیا شب کا میں بھی گھر کو چلوں
رکا تھا جس کے لیے وہ بھی گھر گیا کب کا
تجھے جو فیصلہ دینا ہے دے بھی مصنف وقت
وہ مجھ پہ سارے ہی الزام دھر گیا کب کا
نہ جانے کون سا پل ٹوٹ کر بکھر جائے
ہمارے صبر کا کشکول بھر گیا کب کا
صابر ادیب
No comments:
Post a Comment