Urdu Deccan

Sunday, January 2, 2022

صابر ادیب

 یوم پیدائش 01 جنوری 1939


تجھے تلاش ہے جس کی گزر گیا کب کا

مرے وجود میں وہ شخص مر گیا کب کا


جو مجھ میں رہ کے مجھے آئینہ دکھاتا تھا

مرے بدن سے وہ چہرہ اتر گیا کب کا


طلسم ٹوٹ گیا شب کا میں بھی گھر کو چلوں

رکا تھا جس کے لیے وہ بھی گھر گیا کب کا


تجھے جو فیصلہ دینا ہے دے بھی مصنف وقت

وہ مجھ پہ سارے ہی الزام دھر گیا کب کا


نہ جانے کون سا پل ٹوٹ کر بکھر جائے

ہمارے صبر کا کشکول بھر گیا کب کا


صابر ادیب


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...