یوم پیدائش 15 فروری 1949
اے خدا ریت کے صحرا کو سمندر کر دے
یا چھلکتی ہوئی آنکھوں کو بھی پتھر کر دے
تجھ کو دیکھا نہیں محسوس کیا ہے میں نے
آ کسی دن مرے احساس کو پیکر کر دے
قید ہونے سے رہیں نیند کی چنچل پریاں
چاہے جتنا بھی غلافوں کو معطر کر دے
دل لبھاتے ہوئے خوابوں سے کہیں بہتر ہے
ایک آنسو کہ جو آنکھوں کو منور کر دے
اور کچھ بھی مجھے درکار نہیں ہے لیکن
میری چادر مرے پیروں کے برابر کر دے
شاہد میر
No comments:
Post a Comment