یوم پیدائش 02 فروری 1952
سرخیاں پڑھ کے ان اخباروں کی ڈر لگتا ہے
سارا عالم کسی بارود کا گھر لگتا ہے
بیٹھ جائیں گی یہ دیواریں کسی بھی لمحہ
اپنے گھر میں بھی تو رہتے ہوئے ڈر لگتا ہے
اپنے ہمسائے کے حالات ہیں اپنے جیسے
اپنے ہی گھر کی طرح ان کا بھی گھر لگتا ہے
آج بھی ہاتھ کی ریکھا کو مقدر سمجھیں
بلیاں کاٹ لیں رستے کو تو ڈر لگتا ہے
بول کے سچ ہی عدالت میں ہوئی رسوائی
اب تو سچ یہ ہے ہمیں سچ سے بھی ڈر لگتا ہے
خلیق الزماں نصرت
No comments:
Post a Comment