Urdu Deccan

Tuesday, February 1, 2022

سید منظر حسن دسنوی

 یوم پیدائش 01 فروری 1914


تبسم لب پہ آنکھوں میں محبت کی کہانی ہے

تمہاری ہر ادا میں اک نشاط کامرانی ہے


بہت ہی مختصر اپنی حدیث زندگانی ہے

ترے عارض کے جلوے ہیں مرا خواب جوانی ہے


اسی ساغر میں ساقی دیکھ آب زندگانی ہے

کہ موج مے میں پنہاں راز عمر جاودانی ہے


وہی تنہائی کا عالم وہی ہے یاد پھر ان کی

وہی میں ہوں وہی پھر سوز غم ہائے نہانی ہے


بہار آئی ہے گلشن میں مگر کمھلا گئے غنچے

گلوں کے لب پہ یا رب آج کانٹوں کی کہانی ہے


اجل کو بھی پکارا ہے دعائے زیست بھی کی ہے

کبھی دشت جنوں کی ہم نے منظرؔ خاک چھانی ہے


سید منظر حسن دسنوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...