Urdu Deccan

Friday, March 18, 2022

جاوید عارف

 یوم پیدائش 03 مارچ


گو مجھ کو میسر تھیں بہت تیز شرابیں

میں کھینچ کے بیٹھا رہا اِس دل کی طنابیں


خوددار اناؤں کی نظر تک نہیں اُٹھی

اشیاء سے بھری رہ گئیں زردار کی قابیں


خالق کبھی ہو سکتاہے مخلوق کا دشمن ؟

ملّاں ! تیرے کہنے سے عذابیں نہ ثوابیں


اے حُسنِ حیادار ! بتا کیسا ہے پردہ ؟

گر روزِ قیامت کو ہی اُٹھنی ہیں حجابیں


جو ظُلم سہے بس وہی تحریر کئے ہیں

یوں بنتی گئیں اُن سے کتابوں پہ کتابیں


عارف یہاں موسم کے ہیں بدلے ہوۓ تیور

تُو سُرخ گُلابوں کی لگا آیا ہے دابیں


جاوید عارف


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...