یوم پیدائش 03 مارچ 1968
جو شاخِ گل پر گلاب آئے
تو یاد وہ بے حساب آئے
ہیں دامِ الفت میں جب بھی آئے
تو ہم ہی خانہ خراب آئے
وہ چاندنی میں حجاب پلٹے
تو رقص میں ماہتاب آئے
وہ رند سادہ تھا جس کو واعظ
ہیں کر کے پورا خراب آئے
یہ کیا ستم ہے جو تشنہ لب تھے
انہیں کے حصے سراب آئے
لو ہم نے کیں چاک سب قبائیں
لو ہم بھی لے انقلاب آئے
جبارانجم
No comments:
Post a Comment