یوم پیدائش 29 اپریل 1969
جب بھی ملتے ہیں تو جینے کی دعا دیتے ہیں
جانے کس بات کی وہ ہم کو سزا دیتے ہیں
حادثے جان تو لیتے ہیں مگر سچ یہ ہے
حادثے ہی ہمیں جینا بھی سکھا دیتے ہیں
رات آئی تو تڑپتے ہیں چراغوں کے لیے
صبح ہوتے ہی جنہیں لوگ بجھا دیتے ہیں
ہوش میں ہو کے بھی ساقی کا بھرم رکھنے کو
لڑکھڑانے کی ہم افواہ اڑا دیتے ہیں
کیوں نہ لوٹے وہ اداسی کا مسافر یارو
زخم سینہ کے اسے روز سدا دیتے ہیں
اجے سحاب
No comments:
Post a Comment