Urdu Deccan

Sunday, July 31, 2022

عاجز سونگڑوی

یوم وفات 21 جولائی 2017
 
بیتے لمحوں کے خیالات حضر میں رکھنا
اک نئی سوچ کی خوشبو کو سفر میں رکھنا

تیز لہجے میں نہ مانگو نہ ہی فریاد کرو
چپکے چپکے ہی دعاؤں کو اثر میں رکھنا

لوگ وہ کیسے تھے جن کا تھا کشادہ سینہ
روز مہمانوں کو لاکر انھیں گھر میں رکھنا

ڈھونڈتے رہنا فلک چھونے کی راہیں عاجزؔ 
تم یقیں اپنا مگر خاک بسر میں رکھنا

عاجز سونگڑوی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...